بلوچستان میں کم عمری کی شادیوں پر سخت سزائیں، نیا قانون منظور

بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان چائلڈ میرجز ریسٹرینٹ ایکٹ 2025 منظور کرلیا ہے۔

NEWS

بلوچستان کی جھلک

10/15/20251 منٹ پڑھیں

بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان چائلڈ میرجز ریسٹرینٹ ایکٹ 2025 منظور کرلیا ہے۔ نئے قانون کے تحت کم عمری کی شادی کرنے یا کروانے والوں کے لئے سخت سزائیں مقرر کر دی گئی ہیں۔

قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر کے فرد کو نابالغ قرار دیا گیا ہے اور صوبے بھر میں تمام کم عمری کی شادیاں غیر قانونی ہیں۔ بعض صورتوں میں ایسی شادیوں کو آغاز سے ہی باطل قرار دیا جائے گا۔ یہ قانون صوبے میں رائج تمام متضاد قوانین پر فوقیت رکھتا ہے اور فوری طور پر نافذ العمل ہے۔

*سزائیں:

*بالغ مرد اگر کم عمری کی شادی کرے تو اسے دو سے تین سال قید اور ایک سے دو لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

جو بھی شخص شادی کرائے، کروائے یا اس میں مدد دے، وہ بھی اسی سزا کا مستحق ہوگا۔

جرمانہ ادا نہ کرنے پر اضافی تین ماہ قید دی جا سکے گی۔

نکاح خواں اور رجسٹرار کی ذمہ داری

نکاح خواں، نکاح رجسٹرار اور یونین کونسل سیکرٹری سی این آئی سی کی تصدیق کے پابند ہیں۔ غفلت پر ایک سال قید یا ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔

تمام جرائم قابل گرفتاری، ناقابل ضمانت اور ناقابل صلح ہیں۔ ان کا ٹرائل صرف فرسٹ کلاس جوڈیشل مجسٹریٹ کرے گا۔

قانون میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر بچے کو اغوا، فروخت، لالچ، زبردستی یا سمگلنگ کے بعد شادی کرائی جائے تو ایسی شادی باطل ہوگی۔ ایسے بچوں کی پیدائش قانونی سمجھی جائے گی اور خرچ باپ کے ذمہ ہوگا۔

اس قانون کے تحت 1929 کا چائلڈ میرج ایکٹ بلوچستان میں ختم کر دیا گیا ہے، تاہم زیر سماعت مقدمات پرانے قانون کے تحت ہی چلیں گے۔ نئی قانون سازی کے لئے حکومت کو چھ ماہ میں قواعد بنانا ہوں گے۔

حکومت و اپوزیشن کا ردعمل

اپوزیشن نے بل کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے مخالفت کی۔ وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اکثریت نے قانون کی حمایت کی ہے اور یہ جمہوری عمل کی مضبوطی کی علامت ہے۔ ان کے مطابق بل چھ ماہ تک کمیٹیوں میں زیر بحث رہا اور کابینہ نے منظوری دی جس کے بعد ایوان میں پیش کیا گیا۔